پاکستان

‘لڑکی کی شادی اسی وقت ہونی چاہئیے جب وہ ذہنی طور پر پختہ ہو’

اپنے دھندلے تصور میں صفیہ بادل نے دلہن بننے کا خواب دیکھا اور خود کو ایسے محسوس کیا گویا شادی کے دن وہ دنیا کی حسین ترین لڑکی ہو گی۔ لیکن 13 برس کی عمر میں جب اس کیلئے پیام آیا اور اسی روز وہ عام سے لباس میں بیاہ دی گئی تو حیرت زدہ رہ گئی۔ کیا وہ اپنے غربت زدہ اور طلاق یافتہ والدین کیلئے ایک بوجھ تھی؟ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک 19 سالہ گھریلو خاتون کی حیثیت سے صفیہ بدستور شادی شدہ ہے۔ اس کی شادی نے اسے صرف مایوسیاں دی ہیں۔ تاہم اس کے دو بیٹے بھی ہیں۔

’’ٹرانسکرپٹ‘‘

میرا نام صفیہ ہے اور میں لاہور کے بلال نگر علاقے میں رہتی ہوں۔

صرف 13 سال کی عمر میں میری شادی کر دی گئی۔ دلہن بننا اور اپنے نئے گھر میں جانا ہر لڑکی خواب ہوتا ہے۔

یہ وہ دن ہوتا ہے جب وہ سب سے خوبصورت دکھائی دیتی ہے۔

میں بھی ایسا ہی چاہتی تھی۔

ایک روز کچھ مہمان ہمارے گھر آئے، اور انہوں نے شادی کے بارے میں بات کی۔

مجھے اسی شام اسی لباس میں بیاہ دیا گیا جو میں نے پہلے سے پہن رکھا تھا۔

میں نہیں جانتی کہ ایک لڑکی اپنے والدین پر بوجھ ہوتی ہے یا نہیں۔

اس بات کا فیصلہ کرنا والدین کا کام ہوتا ہے۔

میرے والدین میں طلاق ہو گئی اور میں اپنی ماں کے ساتھ اپنی نانی کے گھر آ گئی۔

گھر میں بہت غربت تھی۔

میں 19 سال کی ہوں اور میرا بڑا بیٹا ساڑھے تین سال کا ہے۔ چھوٹے بیٹے کی عمر ڈیڑھ سال ہے۔

لڑکی کی شادی کم عمری میں نہیں کی جانی چاہئیے کیونکہ اسے گھر چلانے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

اس عمر میں وہ ذہنی طور پر پختہ نہیں ہوتی۔

لڑکی کی شادی اسی وقت ہونی چاہئیے وہ ذہنی طور پر پختہ ہو چکی ہو۔

https://www.urduvoa.com/a/child-bride-lahore-pakistan/4594799.html

عالمی نقطہ نظر

18 سال سے کم عمر کی خواتین کی شادیوں کا تناسب
10% 20% 30% 40% 50% 60%
نقشہ

ریاستہائے متحدہ

6.2

ہر ایک ہزار میں سے 15 سے 17 سال کی عمر میں بیاہے جانے والے بچوں کی تعداد

(That's about .6%
of 15- to 17-year-olds .)

’’چائلڈ میرج‘‘ کی اصطلاح رسمی شادیوں اور غیر رسمی بندھنوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن میں 18 سال سے کم عمر کی کوئی لڑکی یا لڑکا اس انداز میں اپنے ساتھی کے ساتھ رہتا ہے گویا وہ شادی شدہ ہوں۔ غیر رسمی بندھن میں اس جوڑے کی کوئی قانونی یا مذہبی تقریب یا رسم منعقد نہیں ہوئی ہوتی۔ ہمارا گرافک اقوام متحدہ کی معلومات کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ اس کے اصل ذرائع قومی مردم شماری اور گھرانوں کے سروے ہیں جن میں کثیر جہتی نشاندہی کے کلسٹر سروے (MICS) اور ڈیموگرافک اور ہیلتھ سروے s (DHS) شامل ہیں جن میں پرکھ اور پیمائش کی غلطیاں ہونے کی گنجائش موجود ہے۔ ہم نے اقوام متحدہ کے چائلڈ میرج اور آبادی کے اعدادوشمار استعمال کیے تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ ان میں سے ہر ملک میں کتنی خواتین کی شادیاں 15 اور 18 برس کی عمر سے پہلے ہوئیں۔

سورس: ’’ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس: نظر ثانی شدہ 2017، DVD ایڈیشن‘‘۔ یونائیٹڈ نیشنز ڈپارٹمنٹ آف اکنامکس اینڈ سوشل افیئرز، پاپولیشن ڈویژن (2017)

’’چائلڈ میرج ڈیٹا بیس۔‘‘ یونیسف (مارچ 2018 )