ریاستہائے متحدہ

‘یہ بس ایسا ہی ہے’

کیٹی برنز کا گھر چند سال پہلے گیس کے ایک دھماکے سے تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس کی شادی کی تصاویر بھی جل گئیں۔ اگرچہ 16 سال کی عمر میں اس کی تصویریں اسی عمر کی دوسری لڑکیوں سے مختلف نہ ہوتیں۔ اس نے شادی کے لباس کے بجائے قمیض اور جینز پہنی۔ اس کے ہاتھ میں پھول بھی نہیں تھے۔

شادی کے چند سال بعد اس کے پاس اپنی شادی کا کوئی حقیقی ثبوت موجود نہیں تھا۔ کیونکہ بقول کیٹی، ’’میری بہن نے میری شادی کی انگوٹھی چرا لی تھی۔‘‘

اقوام متحدہ اور امریکہ کا محکمہ خارجہ کیٹی کو انسانی حقوق کی پامالی کا ہدف قرار دیتے ہیں۔ تاہم اس نے جو کیا وہ قانون کے عین مطابق تھا اور امریکہ کی وسط مغربی ریاست میزوری میں، جہاں اس کی شادی ہوئی، یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔ وہ شمال مغربی ٹینیسی کے شہر ڈائیرزبرگ کی سرحد کے قریب علاقے میں رہتی ہے۔

یونیورسٹی آف سینٹرل لاس اینجلس کے فیلڈنگ سکول آف پبلک کی صحت سے متعلق ایک نئی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 78 ہزار بچوں کی شادی کم عمری میں ہوئی ہے۔ http://newsroom.ucla.edu/releases/child-marriage-in-us-threatens-well-being-ucla-study

میزوری کم عمر لڑکیوں کی شادی کے لیے ایک پسندیدہ منزل تھی کیونکہ اس ریاست میں شادی کے لیے کم سے کم عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ صرف 14 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کو شادی کے لیے جج کی منظوری درکار ہوتی تھی۔ تاہم 2018 میں ریاست نے شادی کے لیے کم سے کم عمر کی حد بڑھا کر 16 سال کر دی۔ تاہم ٹینیسی میں اب بھی 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو شادی کی اجازت نہیں دی جاتی۔

کیٹی کی ماں ایولین مانٹگمری نے اس کی شادی کے لائسنس پر صرف اس لیے دستخط کیے کیونکہ کیٹی بین کے بچے کے ساتھ حاملہ تھی۔ کیونکہ کیٹی کی عمر 18 سال سے کم تھی، بین پر جنسی زیادتی کے الزامات عائد کیے جا سکتے تھے۔

کیٹی کا کہنا تھا، ’’میں نے اپنی والدہ کو بتایا کہ میں اپنے اس بچے کے ساتھ کیا کرنے والی ہوں۔ وہ جیل میں ہو گا اور میرے پاس کوئی ملازمت نہیں ہے۔‘‘

اس کی شادی 30 سالہ بین برنز سے ہو رہی تھی جو اس سے قریب قریب دوگنی عمر کا تھا۔ وہ ایک ایسی دلہن تھی جسے عرف عام میں چائلڈ برائڈ کہا جاتا ہے۔

ایولین کا کہنا تھا کہ شادی ہی اس مسئلے کا بہترین حل نہیں تھا۔ وہ کہتی ہے، ’’تاہم میں نے اس وقت یہ محسوس کیا کہ اس کے لیے یہی واحد راستہ ہے۔‘‘

 کیٹی برنز کی تصویر، درمیان میں، اپنی بیٹی کے ساتھ صوفے پر بیٹھی ہے۔.

“مجھے پروا نہیں کہ لوگ کیا سوچتے ہیں۔ میں اس سے محبت کرتی ہوں۔”

بائیں طرف بین برنز ہے جو شادی کے وقت 30 سال کا تھا، کیٹی درمیان میں ہے، اس کی عمر 16 سال تھی اور وہ حاملہ تھی۔ اس نے بین کے ساتھ شادی کر لی تاکہ اسے جنسی زیادتی کے الزام میں جیل نہ جانا پڑے۔ ان کی شادی کو سات برس گذر چکے ہیں اور وہ اب بھی شادی شدہ ہیں۔ وہ اس وقت 6 سالہ زینا اور بین کی دوسرے شادی سے پیدا ہونے والے 18 سالہ بیٹے کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ (یہ فوٹو کیرولائن پرسوٹی نے وی او اے نیوز کے لیے بنائی)

کیٹی کا کہنا ہے، ’’مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ لوگ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ میں اس سے محبت کرتی ہوں۔‘‘ یہ شادی آٹھ سال سے جاری ہے۔ ’’یہ بس ایسا ہی ہے۔‘‘

کیٹی مذاقاً کہتی ہے کہ بین کی عمر اس کے باپ کے برابر ہے۔ وہ بین کی پہلی شادی سے ہونے والے بیٹے سے صرف پانچ سال بڑی ہے اور وہ ان کے ساتھ ہی اس قصبے کے مضافات میں ریلوے ٹریک کے قریب واقع زرد رنگ کے فریم سے بنے گھر میں رہتا ہے۔

سکول بس سے لے کر شادی تک

پندرہ سالہ ایشلی ڈنکن میزوری کے دیہی علاقے سٹیل میں اپنے ہائی سکول کے پہلے سال میں تھی۔ وہ سکول کی بس میں بیٹھی تھی جب اس کی خالہ بس کے اندر آئی اور اس نے اسے کہا، ’’ایشلی، نیچے اترو، تمہاری آج شادی ہے۔‘‘ ایشلی بھی کیٹی کی طرح حاملہ تھی۔

لیکن وہ اپنے ہونے والے بچے کے 18 سالہ باپ سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔

’’جب پادری بات کر رہا تھا اور مجھے کہنا تھا ’’جی ہاں‘‘۔ لیکن میں نے کہا، ’’شاید‘‘۔ ایشلی نے بتایا۔

اس نے اور اس کے شوہر دونوں نے ہائی سکول پاس نہیں کیا۔ وہ بہت زیادہ جھگڑا کرتے تھے او بالآخر علیحدہ ہو گئے۔

وہ بتاتی ہے، ’’جب آپ کی عمر کم ہوتی ہے تو آپ لوگوں کی اس بات پر یقین کر لیتے ہیں کہ وہ آپ سے محبت کرتے ہیں۔ اور یوں جب وہ آپ کو مختلف کام کرنے لے لیے کہتے ہیں تو آپ کرنے لگتے ہیں۔‘‘

ایشلی اپنے دونوں بیٹوں سے پیار کرتی ہے جن کی عمریں 8 اور 9 سال ہیں۔ وہ اپنے بوائے فرینڈ کے 5 اور 6 سال کے دو بچوں کے ساتھ ساتھ ان کی پرورش کر رہی ہے۔ اس کی شوہر سے علیحدگی کو بہت سال بیت چکے ہیں لیکن وہ طلاق لینے کے اخراجات کی اس وقت تک متحمل نہ ہو سکی جب تک اس نے کہا کہ وہ آدھے اخراجات خود برداشت کرے گا۔ ایشلی کا کہنا ہے کہ کاش کسی نے اسے اس وقت سمجھا دیا ہوتا کہ کم عمر کی شادی کے کیسے نتائج ہوتے ہیں۔

وہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہے، ’’اب، میں محسوس کرتی ہوں کہ میں نے اپنی زیادہ تر زندگی تباہ کر لی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہئیے تھا۔‘‘

ان دونوں لڑکیوں کا بچپن تباہ ہو کر رہ گیا۔ کیٹی کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں سافٹ بال کھیلا کرتی تھی اور اسے بہت یاد کرتی ہے۔ اسے دنیا کی کوئی فکر نہیں تھی۔ ایشلی کہتی ہے کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ رات رات بھر وقت گذارنے کو یاد کرتی ہے۔

اس کا کہنا ہے، ’’جب سے میری شادی ہوئی، میرے دوست اب میرے پاس بالکل نہیں آتے۔‘‘

بچپن جو چھن گیا

کیٹی اور ایشلی دونوں کی شادی میزوری کے شہر کیروتھرزول کی پیمسکوٹ کاؤنٹی کی عدالت میں ہوئی۔ اس شہر کی آبادی 7,000 سے بھی کم ہے۔ کیروتھرزول میزوری کے سب سے جنوبی علاقے میں واقع ہے جسے اس کی جغرافیائی شکل و صورت کی وجہ سے بوتھیل کہا جاتا ہے۔ یہ شہر میزوری کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے جس کی سرحدیں تین ریاستوں سے ملتی ہیں۔ یہ کم عمر بچوں کی شادیوں کے لیے بہت سے لوگوں کی پسندیدہ منزل ہے۔

میزوری میں شادی کے لیے کم سے کم عمر2018 میں 16 سال کر دی گئی۔ اس سے پہلے 15 سالہ لڑکیوں کے لیے بھی شادی کے سلسلے میں کوئی ممانعت نہیں تھی اور 14 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کو شادی کے لیے صرف جج کی طرف سے اجازت درکار ہوتی تھی۔ تاہم اب اگر ایک شخص کی عمر 18 سال سے کم ہو اور دوسرے کی 21 سال یا اس زیادہ عمر ہو تو ریاست جوڑے کو شادی کا لائسنس جاری نہیں کرتی۔

کاؤنٹی کی ریکارڈر پیم سٹرا بریج نے اپنے 40 سالہ کیرئیر کے دوران شادیوں کے بہت سے لائسنس جاری کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی کم عمر لڑکیوں کی شادی کے لائسنس پر دستخط کرنا سخت ناپسند تھا جو ایک طرح سے ’’بے بی‘‘ کہلائی جا سکتی تھیں۔ سٹرا بریج بتاتی ہیں کہ انہوں نے کم سے کم ایک 13 سالہ لڑکی کی شادی کے لائسنس پر دستخط کیے جو شادی کے لیے باہر سے میزوری آئی تھی۔

وہ بتاتی ہیں، ’’میں نہیں سمجھتی کہ انہیں زندگی کا مناسب تجربہ ہوتا ہے اور وہ یہ بات بالکل نہیں سمجھتیں کہ شادی زندگی بھر کا بندھن ہوتا ہے۔‘‘

اس سلسلے کا اختتام

کیٹی اور بین برنز کے گھر میں کتے، بلیاں اور ایک موٹا سا سور موجود ہے۔ اس جوڑے کی بیٹی زینا اب پہلی جماعت میں پڑھتی ہے۔ اس نے اپنی بیٹی کے لیے جو خواب دیکھے ہیں، ان میں کم عمری کی شادی ہر گز نہیں ہے۔

وہ کہتی ہے، ’’مجھے کچھ انتظار کرنا چاہئیے تھا۔ میرے خیال میں آپ کو اسی وقت شادی کرنی چاہیے جب آپ کم از کم 18 سال کی ہوں۔ آپ کو ذہنی پختگی تک انتظار کرنا چاہیے۔‘‘

امریکہ میں کم عمر کی شادیوں کا تناسب

ہر ایک ہزار میں سے 15 سے 17 سال کی عمر میں بیاہے جانے والے بچوں کی تعداد
2 4 6 8 10
[X]

ریاستہائے متحدہ

ہر ایک ہزار میں سے 15 سے 17 سال کی عمر میں بیاہے جانے والے بچوں کی تعداد

6.2
ریاستہائے متحدہ

لاس اینجلس میں موجود یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے فیلڈنگ سکول آف پبلک ہیلتھ کے محققین کو معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں لگ بھگ 78,400 بچے یا تو شادی شدہ ہیں یا پھر شادی شدہ رہ چکے ہیں۔ اُن کی تحقیق کے نتائج ’’جنسی اور تولیدی صورت حال‘‘ (https://onlinelibrary.wiley.com/doi/abs/10.1363/psrh.12055) کی جون 2018 کی اشاعت میں موجود ہیں۔ ان میں امریکہ میں کم عمر افراد کی شادیوں کی مکمل صورت حال کی عکاسی کی گئی ہے جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکی اعدادوشمار دیگر ممالک کے اعدادوشمار سے مشابہت رکھتے ہیں۔ الیشا کوسکی اور جوڈی ہے مین نے امریکہ کے مردم شماری کے بیورو کے 2010 سے 2014 کے درمیان کیے گئے امریکن کمیونٹی سروے سے جمع کیے جانے والے ڈیٹا کے استعمال سے قومی اور ریاستی سطح پر ایسے بچوں کے تناسب کا اندازہ لگایا جو کسی وقت شادی شدہ رہے ہیں۔ مردم شماری کا بیورو ہر سال گھر گھر جا کر مردم شماری کے لیے سروے کرتا ہے جس میں 15 سے 17 سال کے کم عمر افراد کی ازدواجی حیثیت کے بارے میں بھی سوال پوچھا جاتا ہے۔ محققین کو معلوم ہوا ہے کہ ہر 1,000 لڑکیوں میں سے 6.8 لڑکیاں اور ہر 1,000 لڑکوں میں سے 5.7 لڑکے یا تو شادی شدہ تھے یا پھر پہلے کسی وقت شادی شدہ رہے ہیں۔ اس تحقیق کی سربراہ الیشا کوسکی کہتی ہیں، ’’یہ تخمینے حاصل شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کیے گئے ہیں اور ان میں کسی حد تک ابہام بھی موجود ہو سکتا ہے۔‘‘